امریکہ میں نیویارک کی ہڈسن ندی میں ملک کی پہلی مسلم خاتون جج کی لاش
پائی گئی ہے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ نیویارک کی سب سے بڑی عدالت کی
ایسوسی ایٹ جج شیلا عبدالسلام (65) کو کل ہڈسن ندی کے مغربی کنارے پر مردہ
پایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ عبدالسلام کی لاش ندی سے باہر نکالی گئی۔ ان
کے کنبہ والوں نے لاش کی شناخت کی۔ پوسٹ مارٹم کے بعد ہی موت کی وجہ معلوم
ہوسکے گی۔ عبدالسلام واشنگٹن کی رہنے والی تھیں اور وہ کورٹ آف اپیلز کی
پہلی افریقی۔امریکی خاتون جج تھیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق 65 سالہ مسلمان خاتون جج شیلا عبدالسلام اپنے شوہر
کے ساتھ نیویارک میں مقیم تھیں اور دو روز سے
لاپتہ تھیں لیکن آج ان کی لاش
دریائے ہڈسن سے برآمد ہوئی ہے۔ نیو یارک ٹائمز کے مطابق شیلا عبدالسلام کی
لاش کو ایک شہری کی جانب سے اطلاع دینے کے بعد برآمد کیا گیا لیکن ان کے
جسم پر بظاہر کوئی چوٹ کا نشان نہیں ہے۔ واضح رہے کہ شیلا عبدالسلام پہلی
مسلمان خاتون جج ہونے کے ساتھ کورٹ آف اپیل میں منتخب ہونے والی پہلی سیاہ
فام خاتون جج بھی تھیں۔ انہوں نے کولمبیا لاء اسکول سے گریجویٹ کیا تھا اور
ایسٹ بروکلین لیگل سروس کی اسٹاف اٹارنی کے طور پر اپنے کرئیر کا آغاز کیا
اور پھر 1993 میں سپریم کورٹ کی جج منتخب ہوئیں، پھر 2013 میں نیویارک کے
گورنر اینڈریو کومو نے انہیں کورٹ آف اپیل کا جج منتخب کیا۔